مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی کی امامت میں منعقد ہوئی۔ خطیب جمعہ نے خطے میں فاطمیون ، زینبیون ، حیدریون ،نجباء اور اسلامی مزاحمت کے دیگر گروہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں مضبوط دفاعی اور فوجی حلقہ بن گيا ہے ہم فلسطینیوں اور بیت المقدس کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اللہ تعالی پرہیز گاروں کے ساتھ ہے اور پرہیز گاری ہی سفر آخرت کا بہترین توشہ ہے پرہیز گاری کی بنا پر انسان کو بہت سے مشکلات سے نجات مل جاتی ہے۔
خطیب جمعہ نے بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی ایک بار پھر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل امریکی کانگریس نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کے لئے قانون منظور کیا تھا امریکہ کے گذشتہ صدور نے بعض ملاحظات کی بنا پر اس قانون پر عمل نہیں کیا لیکن موجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کانگریس کے قانون کو عملی جامہ پہناتے ہوئے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردیدیا ۔
امریکی کانگریس کا یہ قانون اقوام متحدہ کی قراردادوں کے بھی خلاف تھا اسی وجہ سے گذشتہ صدور نے اس پر عمل نہیں کیا لیکن امریکہ کے موجودہ صدر عجیب و غریب مخلوق ہیں جو سیاست سے ناواقف اور جاہل ہیں اسی جہالت کی وجہ سے اس نے یہ خطرناک فیصلہ کیا ۔ ٹرمپ نے اپنی کم عقلی کی بنا پر امریکی عوام اور اپنے اتحادیوں کے لئے بڑی مشکلات پیدا کردی ہیں۔
خطیب جمعہ نے کہا کہ امریکی اور سعودی حکام نے ملکر داعش کو تشکیل دیا تاکہ اسرائيل محفوظ رہے اور دہشت گردی کا سلسلہ اسلامی ممالک میں جاری رہے لیکن داعش کا خاتمہ ہوگیا اور امریکہ اپنے شوم اہداف تک نہیں پہنچ سکا ۔
خطیب جمعہ نے کہا کہ اسلامی مزاحمتی گروہوں فاطمیون ، زینبیون ،حیدریون ، نجباء اور دیگر گروہوں کو اللہ تعالی کی مدد اور نصرت حاصل ہے ۔ خطے میں آج ایک مضبوط دفاعی اور فوجی حلقہ بن گیا ہے جس کی بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ صہیونیوں کا زوال قریب اور فلسطینی عنقریب اپنے وطن واپس پہنچ جائیں گے اور بیت المقدس دائمی اور ابدی طور پر فلسطین کا دارالحکومت قرار پائےگا۔
انھوں نے کہا کہ امریکی صدر نے ایک بار پھر مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر زندہ کردیا ہے امریکی صدر کے احمقانہ بیان پر سکیورٹی کونسل کو ہنگامی اجلاس منعقد ہو ، عرب لیگ نے ہنگامی اجلاس بلایا ، اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس منعقد ہوا اس سے ثابت ہوا کہ مسئلہ فلسطین کی پشت پر اللہ تعالی کا ہاتھ ہے۔ بیت المقدس اور مسئلہ فلسطین حق اور باطل اور کفر و نفاق کی پہچان ہے اس مسئلہ میں جو اسلامی ممالک امریکہ کا ساتھ دیں گے وہ باطل پر ہوں گے اور جو بیت المقدس اور فلسطین کا ساتھ دیں گے وہ حق پر ہوں گے۔ بیت المقدس حق و باطل کا معیار ہے جبکہ اسرائیل کفر و نقاق کا معیار ہے اسلامی ممالک میں جو اسرائیل کا یار ہوگا یقینی طور پر وہ خائن اور غدار ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو امریکی ، اسرائيلی اور ان کے اتحادی عرب ممالک کی سازشوں کے بارے میں آگاہ اور باخبر رہنا چاہیے ۔
آپ کا تبصرہ